0

خون میں گلوکوز کا مخبر’خردبینی سوئیوں والا کاغذی اسٹیکر‘

[ad_1]

یونیورسٹی آف ٹوکیو نے کاغذ پر خردبینی سوئیاں بنا کر ان سے خون میں گلوکوز کی مقدارمعلوم کرنے کا تجربہ کیا ہے۔ فوٹو: بشکریہ یونیورسٹی آف ٹوکیو

یونیورسٹی آف ٹوکیو نے کاغذ پر خردبینی سوئیاں بنا کر ان سے خون میں گلوکوز کی مقدارمعلوم کرنے کا تجربہ کیا ہے۔ فوٹو: بشکریہ یونیورسٹی آف ٹوکیو

ٹوکیو: ذیابیطس کے مریضوں کے لیے ہمہ وقت خون میں گلوکوز کی مقدار پر نظر رکھنا ضروری ہوتا ہے کیونکہ اس سے مجموعی صحت متاثر ہوسکتی ہے۔ اب ٹوکیو یونیورسٹی نے ایک کم خرچ اور مؤثر کاغذی پیوند بنایا ہے جس پر انتہائی باریک سوئیاں نصب ہیں جو خون میں شکر کی مقدار نوٹ کرتی رہتی ہیں۔

پالیمر کے چھوٹے ٹکڑوں کو عام طور پر خردبینی سوئیوں کے پیوند بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے یعنی پالیمر پر چھوٹی اور باریک سوئیاں نصب کی جاتی ہیں۔ جلد پر چپکنے کے بعد جب ان پر دباؤ ڈالا جاتا ہے تو سوئیاں کسی تکلیف کے بغیر جلد میں اترجاتی ہیں۔ جلد کے نیچے خلیات میں موجود مائع اوپر چڑھتا ہے اور اس طرح بار بار تکلیف دو سوئیوں کی بجائے ایک پیوند سے خون میں شکر کی مقدار نوٹ کی جاسکتی ہے۔

اب یونیورسٹی آف ٹوکیو کے سائنسدانوں نے ازخود گھل کر ختم ہونے والے حیاتیاتی پالیمر کو پگھلا کر اس میں کچھ نمک ملایا تاکہ تکونی شکلوں کی اندر سے کھوکھلی نوکیں بن سکیں جنہیں سوئیاں کہہ سکتے ہیں۔ اس سانچے کو الٹایا گیا تاکہ سوئی کی نوک اوپر کی سمت آجائے اور پالیمر کی ہموار سطح کو کاغذ پر چپکادیا گیا۔

حتمی مرحلے میں گلوکوز کی مقدار کو ظاہر کرنے والا ایک کاغذی سینسر لگایا گیا اور اسے تجربہ گاہ میں آزمایا گیا تو سوئیوں نے کامیابی سے شکربھرا مائع اوپر کھینچا ۔ اس کی تصدیق رنگ بدلنے والی کاغذی سینسر سے ہوگئی۔ توقع ہے کہ ان ابتدائی تجربات کے بعد اسے مزید بہتر بنا کر کاغذی پیوند کا خواب پورا کیا جاسکے گا۔

ٹوکیو یونیورسٹٰی کی ٹٰیم پر امید ہے کہ اس طرح کے درجنوں کاغذی گلوکومیٹر چند روپوں میں بنائے جاسکیں گے اور لوگ گھر بیٹھے انہیں استعمال کرکے خون میں شکر کی مقدار سے واقف ہوسکیں گے۔ تاہم اس ضمن میں مزید تحقیقات جاری ہیں۔

[ad_2]

کیٹاگری میں : صحت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں