0

دوسرے سیاروں کی بجائے پہلے زمین پر توجہ دی جائے، نوبل انعام یافتہ سائنسداں

[ad_1]

نوبل انعام یافتہ سائنسداں ڈیڈیئر کولیز نے کہا ہے کہ ہمیں دیگر سیاروں کو بسانے کی بجائے خود اپنی زمین کو بچانے کی کوشش کرنا ہوگی۔ فوٹو: فائل

نوبل انعام یافتہ سائنسداں ڈیڈیئر کولیز نے کہا ہے کہ ہمیں دیگر سیاروں کو بسانے کی بجائے خود اپنی زمین کو بچانے کی کوشش کرنا ہوگی۔ فوٹو: فائل

سوئزرلینڈ: حال ہی میں نوبیل انعام کا اعزاز پانے والے سوئزرلینڈ کے ماہرِ فلکی طبعیات ڈاکٹر ڈیڈیئر کولیز نے کہا ہے کہ انسانیت کو دیگر سیارے بسانے سے قبل پہلے اپنے گھر یعنی زمین کی فکرکرنی چاہیے۔

اسٹاک ہوم میں منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں اس طرح تخلیق نہیں کیا گیا کہ ہم دوسرے سیاروں پر جی سکیں اور یہی بہتر ہے کہ ہم اپنا وقت اور توانائی اسے (کرہِ ارض) کو درست کرنے میں صرف کریں۔

انہوں نے کہا کہ ستارے اور سیارے بہت دور ہیں اسی بنا پر بہت جلد ہی زمین کو خیرباد کہنے کی کوئی سنجیدہ امید نہیں ہے، ہمیں زمین پر موجود آب وہوا میں تبدیلی کا بحران دور کرنا ہے نہ کہ زمین سے فرار ہو کر دوردراز خیالی دنیاؤں پر جانے کی کوشش کرنا ہے۔

ڈاکٹر ڈیڈیئر کولیز نے آب و ہوا میں تبدیلی کو جعلی اور غلط کہنے والوں کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس امید پر اس سیارے کو نظرانداز کر رہے ہیں کہ ’شاید کبھی کسی مقام پر زمین چھوڑ کر دوردراز اور اجنبی دنیا میں جانا ممکن ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ستارے اور وہاں زمین جیسے سیارے بہت دور واقع ہیں اور فی الحال زمین چھوڑنے کی کوئی سنجیدہ امید نہیں رکھنی چاہیے، اس ضمن میں انہوں نے مشہور سائنس داں اسٹیفن ہاکنگ کا بھی حوالہ دیا جو وہ زمین چھوڑنے کے متعلق کہتے آئے ہیں۔

اسٹیفن ہاکنگ نے 2017ء میں کہا تھا کہ ایٹمی جنگ اور ماحولیاتی تباہی سے انسان آخرکار اپنی بقا کے لیے دیگر سیاروں کا رخ کرے گا اور اس پر انہوں نے کئی مضامین بھی تحریر کیے تھے۔ ہاکنگ کا اصرار تھا کہ  اب ایک انسانی زندگی کے برابر ہی وقت رہ گیا ہے جس میں ہمیں زمین چھوڑنے کی سنجیدہ منصوبہ بندی کرنا ہوگی۔

اس موقع پر موجود دیگر نوبل انعام یافتہ سائنسدانوں نے بھی ڈیڈیئر کی تائید کی اور انہوں نے کرہ ارض کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے حقیقت پسندانہ اقدمات پر زور دیا۔

واضح رہے کہ  ڈیڈیئر کولیز کو اسی سال دیگر ستاروں کے گرد سیاروں کی تلاش پر اس سال فزکس کا نوبیل انعام دیا گیا ہے۔

[ad_2]

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں