0

قبض، اسباب، علامات اور علاج

[ad_1]

قبض عموماً کسی وجہ سے ہوتا ہے۔ بعد میں یہ خود بہت سی تکالیف کا باعث بن جاتا ہے۔ اسے ’ ام الامراض‘ بھی کہتے ہیں۔

اسے معمولی سمجھ کر نظرانداز نہیں کرنا چاہیے، بلکہ اس کی وجہ دریافت کرکے اس وجہ کا علاج کرکے اسے ختم کرنا چاہیے۔ علاوہ ان قبضوں کے جو اینڈی سائٹس، پیری ٹونائی ٹس یا انتڑیوں کی خرابی یا دیگر بیماریوں کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ تین طرح کی قبض عموماً دیکھنے میں آتی ہیں۔ (1)۔ انتڑیوں میں خشکی کی وجہ سے، (2)۔غذا کی بے احتیاطی کی وجہ سے ،(3)۔ اندرونی یا بیرونی بواسیر کی وجہ سے۔

قبض جسے ’ بیماریوں کی ماں‘ کہا جاتا ہے، میں آج کل ہر چوتھا فرد مبتلا ہے۔ اگر اجابت معمول کے مطابق نہ آئے، تھوڑی تھوڑی ہو یا دوسرے تیسرے روز آئے تو یہ قبض کہلاتا ہے۔ باقاعدہ اجابت نہ ہونے سے طبیعت میں بھاری پن رہتا ہے اور بھوک بھی کم لگتی ہے کیونکہ جب آنتوں میں پہلے سے جگہ موجود نہ ہو تو نئی غذا کا داخل ہونا ممکن نہیں ہوتا ۔

جب غذا اندر نہ جائے تو توانائی میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔ عضلات میں کمزوری ہو تو یہ بھی قبض کا باعث ہے ۔ بعض اوقات کچھ پسندیدہ کھانا ملنے پر ضرورت سے زیادہ کھانے سے بھی بدہضمی اور قبض جیسی شکایات ہو جاتی ہیں۔ اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو بیماری شدت اختیار کرسکتی ہے۔

بعض افراد رات کو کھانا نہیں کھاتے اور صبح تک بھوکے رہتے ہیں ، اتنے لمبے وقفے تک اگر جسم میں کچھ نہ جائے تو خون میں مٹھاس کی مقدار کم ہو جاتی ہے اور پھر غذا کو آگے بڑھانے والا عنصر نہ ہونے کی وجہ سے قبض کی بیماری پیدا ہو جاتی ہے۔ بہت سے افراد مرغ مسلم اور تلی ہوئی چٹ پٹی اشیا کھانے کو ترجیح دیتے ہیں جو قبض کا سبب بنتی ہیں۔

کھانا کھانے کے بعد مسلسل بیٹھے رہنے سے بھی قبض و بواسیر کی شکایات پیدا ہو جاتی ہیں۔ قبض کے علاج کے سلسلے میں سب سے اہم چیز غذا ہے۔ قبض کے پرانے مریضوں کو وقت پر کھانا کھانا چاہیے۔

وہ اپنی خوراک میں سبزیوں کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں۔ اور نہار منہ کم سے کم چار گلاس پانی پئیں۔ آٹا بغیر چھنا استعمال کریں۔ اگر چکی کا آٹا کھائیں تو بہترین ہے۔ بغیر چھنا آٹا قبض اور ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بہترین ہے ، اس میں ریشے کے علاوہ وٹامن B پایا جاتا ہے جو عضلات کے لیے مقوی اور جسم میں طاقت کا باعث بنتا ہے۔ قبض کا ایک اہم علاج حاجت کے اوقات کا تعین بھی ہے۔ صبح اٹھ کر کچھ کھانے کے بعد ایک مقررہ وقت پر بیت الخلا جانے سے اس ٹائم کی عادت بن جاتی ہے۔

پھر آہستہ آہستہ اس وقت ہی حاجت ہوتی ہے۔ اگر حاجت نہ ہو تب بھی جائیں تو عادت بن جائے گی مگر کچھ کھا کر جائیں خالی پیٹ نہ جائیں۔ رات کا کھانا ضرور کھائیں رات کو کھانے اور سونے کے درمیان تقریباً 3گھنٹے کا وقفہ ہونا چاہیے اس وقفے کے درمیان بیٹھنا نہیں چاہیے ،کم ازکم 500 سے 600 قدم چلنا چاہیے جس سے آنتوں میں توانائی پیدا ہوتی ہے نتیجتاً اگلے دن اجابت ضرور ہو جاتی ہے۔ نہار منہ شہد کا استعمال کریں اور ہرے پتے والی سبزیاں کھائیں۔

 قبض کی علامات

پاخانہ کرنے میں زور لگانا ، غیر معمولی تاخیر سے اجابت کا ہونا ، حد سے زیادہ گیس کا بننا اور خارج ہونا، کبھی کبھی پیٹ میں درد کا ہونا یا پیٹ کا پھول جانا ، سخت قبض کی وجہ سے خون کا آنا ، چڑچڑا پن ، سردرد کا ہونا ، سخت فضلہ شدید تناؤ یا زور لگانا پڑے اور فضلہ خارج نہ ہو پائے اور یہ محسوس کرنا جیسے آنتیں خالی نہیں ہو پائیں۔

باقاعدہ ہونے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ آپ بیت الخلا گئے ، فضلہ فوراً خارج ہونا شروع ہوا، اور آپ کو یوں محسوس ہو کہ آپ کی آنتیں پوری خالی ہو چکی ہیں، کوئی 3 مرتبہ بھی جاتا ہے، کوئی ہفتے میں 3 بار بیت الخلا جاتا ہے لیکن اسے یہ محسوس ہوتا ہے کہ آنتیں خالی ہوگئی ہیں اور کھانا بھی ٹھیک سے کھایا جا رہا ہے تو یہ قبض نہیں ہے۔

قبض کس وجہ سے ہوتا ہے؟

(1)۔ خوراک میں ناکافی ریشہ دار غذا لینا ، (2)۔دن میں پانی یا کوئی بھی مائع کی چیز جیسے (شربت) وغیرہ کا استعمال کم کرنا ، (3)۔ ناکافی ورزش کرنا ، (4)۔درد کی دوائیں زیادہ کھانا ، (4)۔ بعض خواتین کو حمل کے دوران قبض رہتا ہے، (5)۔پروپیس ایک کمزوری یا اندرونی اعضا کا ٹوٹ جانا جس سے مثانے اور آنتوں کے عمل میں دخل اندازی ہونا۔

فضلے کا ٹھہر جانا، قبض کی وجہ سے جب فضلہ نظام (ہاضمہ کی نالی) میں پھنس کر جمع ہو جاتا ہے تو اتنا سخت ہو جاتا ہے کہ بیت الخلا میں کتنا ہی زور کیوں نہ لگائیں فضلہ خارج نہیں ہوتا اور تکلیف بہت زیادہ ہوتی ہے۔ بعض دفعہ بلا خواہش کہ فضلہ خارج ہو جاتا ہے یہ ان آنتوں کی وجہ سے ہوتا ہے جو فضلہ کو جمع رکھتی ہیں اور بھر جاتی ہیں۔ لیکن یہ صرف ایک سبب ہو سکتا ہے بعض دفعہ گیس کے زور لگا کر اخراج کرنے سے فضلہ خارج ہو جاتا ہے۔

بواسیر کی بیماری بھی فضلہ خارج کرنے کے لیے زور لگانے کا نتیجہ ہوتا ہے۔ یہ کھنچاؤ (بھاری وزن اٹھانے جیسا ہو سکتا ہے) مقعد کی رگوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اس سے خون بہنا، ورم اور کھجلی ہو سکتے ہیں۔

مکمل طور پر بھری ہوئی آنتیں آپ کے مثانے میں اکٹھے ہونے والے پیشاب کی مقدار کم کرسکتی ہیں اور اس طرح آپ کو بار بار اور عجلت میں بیت الخلا جانے کی ضرورت پیش آسکتی ہے۔ اگر قبض کے ساتھ درد ہو، سوزش یا بخار ہو تو ایسے میں آنتوں میں رکاوٹ یا اپینڈکس کا خطرہ بھی ہو سکتا ہے۔

قبض کے اسباب

ریشہ دار غذا کی کمی، پانی کم پینا ، حمل، صحت کے دائمی مسائل، خوراک کی بے وقتی، بے وقت سونا ، جاگنا، دیر تک دیر سے ہضم ہونے والی خوراک کا زیادہ استعمال، ورزش کی کمی۔

قبض سے بچنے کی احتیاطی تدابیر

قبض کشا دوا بار بار لینے کے بجائے فائبر سے بھرپور غذا کا استعمال کریں ، پانی زیادہ پئیں، معدے کو کنٹرول کریں، غذا میں دیسی لال آٹا استعمال کریں۔ میدہ اور بیکری کی غذا سے پرہیز کریں۔ نان اور بازاری روٹی کے بجائے گھر کی پکی ہوئی روٹی کھائیں۔ چائے، کافی، کولڈڈرنک کے بجائے قہوہ کو ترجیح دیں ، اجابت جب آئے تو اسے نظر انداز نہ کریں فوراً جائیں۔ کھانے کا وقت متعین کریں، کھانے کو اچھی طرح چبا کر کھائیں۔

ہومیوپیتھک ادویات:

(1)۔نکس وامیکا۔(Nux Vomica) حاجت کا بار بار ہونا لیکن پاخانہ کھل کر نہ آنا۔

(2)۔سلفر۔ (Sulpher)مقعد میں جلن اور تپش کا محسوس ہوتے رہنا۔ قبض کا علاج شروع کرنے سے پہلے اس کی ایک خوراک ضرور لیں۔

(3)۔اوپیم (Opium) ہفتہ ہفتہ بھر پاخانہ کی خواہش کا نہ ہونا اور نہ ہی پیٹ میں درد کا ہونا۔ انتڑیوں کی طرح انسان کا دماغ بھی سویا ہوا ہوتا ہے مریض ہر وقت غنودگی محسوس کرتا ہے۔

(4)۔برائی اونیا۔(Bryonia Alba)اس دوا میں خشکی غضب کی ہوتی ہے۔ منہ سے لے کر مقعد تک تمام راستہ خشک لہٰذا پاخانہ بھی خشکی کی وجہ سے نہیں آتا اور جو آتا ہے وہ خشک اور سخت ہوتا ہے اور رنگت ایسی ہوتی ہے کہ گویا جلا ہوا ہو۔ مریض چڑچڑا اور پیاس زیادہ لگنا اس کی عام علامات ہیں۔

(5)۔ایلومینا۔(Alumina) پاخانہ کی نالی کا مفلوج ہونا۔ خشکی نرم پاخانہ بھی بہت زور لگانے سے ہوتا ہے اور اگر پاخانہ سخت اور خشک ہو تو پھر مفلوجانہ حالت میں اضافہ ہی ہوتا ہے۔ بچوں کے قبض کی خاص دوا ہے۔

(6)۔گریفائٹس۔(Graphites) پاخانہ کے ٹکڑے ایک دوسرے کے ساتھ بلغمی جھلیوں سے جڑے ہوئے ہوتے ہیں۔ پاخانہ کرتے وقت اور بعد میں سخت درد ہوتا ہے۔ عام طور پر موٹے مریض کے لیے بہترین دوا ہے۔

(7)۔پلاٹینا۔سفر کرنے والوں اور ترک وطن کرنے والے اصحاب کی قبض کی دوا ایسا احساس ہوتا ہے کہ مقعد کے اندر پاخانہ لئی کی طرح چپک رہا ہے۔

(8)۔سیلشیا۔(Silicia)مریض بہت زور لگا کر پاخانہ کو باہر دھکیلتا ہے لیکن تھوڑا سا نرم پاخانہ ہونے کے بعد مریض دم لینے کے لیے رکتا ہے تو پاخانہ واپس چلا جاتا ہے۔

(9)۔وریٹرالبم۔(Veratrum Album) اس کے مریض کی بھی پاخانہ کے لیے جدوجہد قابل دید ہے انتڑیاں اوپیم اور برائی اونیا کی طرح ہیں پاخانہ کا کافی جمع ہو جانا اور مریض زور لگائے اتنا زور لگائے کہ پسینہ پسینہ ہو جائے۔

(10)۔سلیکا مارینا(Scillica)۔ ایسی قبض جو کسی دوا سے ٹھیک نہ ہو۔

[ad_2]

کیٹاگری میں : صحت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں